پاکستان کرکٹ بورڈ کی ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئرمین نجم سیٹھی کا کہنا ہے کہ کرکٹ بورڈ کے معاملات چلانے اور ٹیم سلیکشن کے لیے ابھی بھی انھیں بڑی بڑی سفارشیں آتی ہیں۔
بی بی سی اردو کے فیس بک لائیو میں عادل شاہ زیب کے ساتھ بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’کرکٹ بورڈ کے معاملات میں اب بھی پانچ فیصد معاملات سفارش پر چلتے ہیں اور اس کلچر کو ختم کرنا اتنا آسان نہیں، کیونکہ اتنا تو ہمارے کلچر کا حصہ ہے۔‘
فیس بک لائیو پر صارفین کی جانب سے بیجھے جانے والے پیغامات پر تبصرہ کرتے ہوئے نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ ’تقریباً ہر پاکستانی کرکٹ کا ایکسپرٹ ہے اور یہ تبصرہ کر رہا ہوتا ہے کہ ٹیم میں کون سفارشی ہے اور کون میرٹ پر کھیل رہا ہے۔‘
ایک صارف نے نجم سیٹھی سے
سوال کیا کہ بطور ایک صحافی وہ کس طرح سے کرکٹ کے معاملات چلا رہے ہیں؟
اس پر ان کا کہنا تھا کہ وہ کرکٹ بورڈ کے معاملات چلانے نہیں بلکہ پی سی بی کو ایک نیا آئین دینے اور انتخابات کروانے آئے تھے لیکن عدالتوں کے ایک سال تک چکر لگانے کے بعد تو وہ کرکٹ کے بارے میں بہت کچھ سیکھ گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’پی سی بی چلانا، پنجاب حکومت چلانے سے مشکل ہے۔‘
کرکٹ کے معاملات کب تک چلائیں گے؟ اس سوال پر نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ وہ کہیں نہیں جائیں گے اور تب تک کرکٹ کے معاملات دیکھیں گے جب تک وہ جو کرنے وہ آئے تھے اسے مکمل نہ کر لیں۔
آخر میں اس سوال کے جواب میں کہ کیا راحیل شریف ایکسٹینشن لے لیں گے، نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ انھوں نے جی ایچ کیو چڑیا بھجوائی تو چڑیا ناکام ہو گئی اور اس کے پر ہی کٹ گئے۔